(رباعیات)

ایک مردِ حق گیا دنیائے فانی چھوڑ کر

(حضرت مولانا عبدالحق صاحب اعظمی علیہ الرحمہ سابق نائب شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند)

 

نتیجہٴ فکر: ولی اللہ ولی قاسمی بستوی

استاذ مظاہر علوم وقف سہارنپور، یوپی

 

ایک مردِ حق گیا دنیائے فانی چھوڑ کر

 

اہلِ دنیا اور اس دنیا سے رشتہ توڑ کر

جب زمانے کے حوادث سے بہت اکتا گیا

 

گلشنِ فردوس کی جانب گیا منہ موڑ کر

نیک راہوں پر گذارے وہ حیاتِ مستعار

 

نیک لوگوں میں زمانے کے رہا ان کا شمار

ان کی فرقت سے کلیجے کتنے منہ کو آگئے

 

اور جانے سے بہت آنکھیں ہوئی ہیں اشکبار

ان کی رحلت سے ہوا ہے غمزدہ دارالعلوم

 

اور گویا بن گیا ماتم کدہ دارالعلوم

قابلِ صد ناز تھے وہ نائبِ شیخ الحدیث

 

مدتوں ان کا رہا دولت کدہ دارالعلوم

ان کے ہونٹوں پر رہا ہے نغمہٴ قال الرسول

 

گلشنِ عمل وہنر کے وہ رہے خوش رنگ پھول

وہ رہے اس دور کے اک ماہرِ علمِ حدیث

 

ہے دعا کہ ان کی تربت پر ہو رحمت کا نزول

عالمانِ عہدِ نو میں ان کا تھا اعلیٰ مقام

 

وہ زمانے میں کہے جاتے رہے ہیں نیک نام

وہ اٹّھاسی سال تک دنیائے دوں میں تھے مقیم

 

اب ہوا ہے جنت الفردوس میں ان کا قیام

ان کی شخصیت رہی ہے رونقِ دارالعلوم

 

خوب ہی ثابت ہوئے تھے، لائقِ دارالعلوم

ان کے علم وفضل سے مرعوب ہوجاتے تھے لوگ

 

اور کہتے تھے انھیں، ہیں فائقِ دارالعلوم

وہ تھے استاذوں کی صف میں ایک مردِ نامدار

 

منکشف اسرار کرتی تھی زبانِ دُرِفشار

ذکرِ مولیٰ میں رہا کرتے رہے ہیں، شاد کام

 

وہ دُرودِ پاک پڑھتے درس میں تھے بار بار

ان کی حیثیت رہی ہے باعثِ صد عزّ و ناز

 

اور سینے میں رہا ہے عشقِ حق کا سوز و ساز

وہ دعائیں مانگ کر اللہ سے تھے مطمئن

 

اور ہر وقتِ تہجد کرتے تھے راز و نیاز

شہرِ علم وفضل کے وہ تو رہے ہیں بادشاہ

 

معرفت کے باب میں اونچی رہی ہے پائیگاہ

جب تلک موجود تھے تعظیم سب کرتے رہے

 

موت پر لاکھوں زبانیں کر رہی ہیں: آہ آہ

ان کے شاگردانِ دانا، ہیں جہاں میں بے شمار

 

جو کہ رحلت کی خبر سے ہوگئے ہیں سوگوار

وائے ناکامی کہ اک مردِ یگانہ کھوگیا

 

ہے دعا کہ حق تعالیٰ خود ہو ان کا غمگسار

زیرِ دامانِ کرم ، یا رب رہے ان کا مزار

 

تیرے عفو و مغفرت کا ابرِ نو ہو سایہ دار

ہے ”ولی “ کی یہ دعا اے خالقِ کون ومکاں

 

تربتِ مرحوم پر رحمت ہو تیری بے شمار

 

$$$

 

------------------------------------------------------------

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ1۔2، جلد:101 ‏، ربیع الآخر۔جمادی الاولی 1438 ہجری مطابق جنوری۔فروری 2017ء